فتاویٰ رشیدیہ از شیخ مفتی رشید احمد گنگوہی رحمة اللہ علیہ

فتاویٰ رشیدیہ از شیخ مفتی رشید احمد گنگوہی رحمة اللہ علیہ

فتاویٰ رشیدیہ


شیخ مفتی رشید احمد گنگوہی رحمة اللہ علیہ  کی یہ کتاب "فتاویٰ رشیدیہ از شیخ مفتی رشید احمد گنگوہی رحمة اللہ علیہ
حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمة اللہ علیہ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں، اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کو گوناگوں صلاحیتوں سے نوازا تھا، تمام علوم وفنون میں آپ کو ملکہ تامہ حاصل تھا، لیکن فقہی شان سب سے نمایاں تھی، حضرت نانوتویرحمة اللہ علیہ، آنجناب کو ” ابو حنیفہ عصر“ فرماتے تھے اور حضرت مولانا انورشاہ کشمیریرحمة اللہ علیہ آپ کو ” فقیہ النفس“ قرار دیتے تھے۔

”فتاویٰ رشیدیہ “ حضرت گنگوہی  رحمة اللہ علیہ کے فتاویٰ کا مجموعہ ہے، جو آپ نے دارالعلوم دیوبند کے ابتدائی دور میں لکھے، اس میں چند فتاویٰ وہ بھی ہیں جو آپ کے تلامذہ نے لکھے ہیں۔ فتاویٰ رشیدیہ کا تعارف کراتے ہوئے حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں:
” دارالعلوم کے فتاویٰ کا ابتدائی دور فتاویٰ رشیدیہ سے شروع ہوتا ہے، لیکن نہایت حسرت کا مقام ہے کہ حضرت ممدوح کے فتاویٰ کی نقول محفوظ رکھنے کا شروع میں نہ تو کوئی انتظام تھا، پھر کچھ مختصر اور نا تمام سا انتظام ہوا بھی، مگر ان کے ضبط و اشاعت یا حضرت ممدوح کی نظر ثانی کا کوئی موقع نہیں آیا، ان کی اشاعت حضرت کی وفات کے بعد مختلف اطراف میں گئے ہوئے خطوط کو جمع کرکے کی گئی اور ان میں ایک اختلاط یہ بھی پیش آگیا کہ1314ھ میں حضرت گنگوہی قدس سرہ کی ظاہری بینائی نزول ماء سے جاتی رہی تھی(تذکرہ ،ص 100ج 1) خود لکھنے پڑھنے سے معذور ہوگئے تھے، اس وقت اکثر خطوط اور فتاویٰ کا جواب حضرت مولانا محمد یحییٰ صاحب کاندھلوی رحمة اللہ علیہ تحریر فرمایا کرتے تھے، جن میں کبھی تو حضرت بطور املاء کے الفاظ لکھواتے تھے اور کبھی مضمون بتلادیا کہ یہ لکھ دیں ،اس لیے جو استناد و اعتماد کا درجہ حضرت ممدوح کے فتاویٰ کو ہونا چاہیے تھا اس میں ایک حد تک کمی رہ گئی، فتاویٰ رشیدیہ کے نام سے جو تین حصے شائع ہوئے ہیں ان میں بعض مسائل ایسے بھی ہیں جن کے متعلق حضرت گنگوہی قدس سرہ کے مخصوص تلامذہ ، مریدین اور خلفاء حضرت ممدوح کا فتویٰ ،شائع شدہ فتویٰ کے خلاف نقل کرتے ہیں، یہ ممکن ہے کہ ان میں ابتداء ً حضرت گنگوہی کا وہی فتویٰ ہو جو شائع ہوا، لیکن آخر تک حاضر خدمت رہنے والے اکابر علماء نے جو نقل کیا، وہ وہی آخری فتویٰ اور راجح قول شمار ہوگا،

”فتاویٰ رشیدیہ“ مختلف اداروں سے شائع ہوچکا ہے ، حال میں اس کا ایک جدید ایڈیشن ادارہ صدائے دیوبند سے جدید تحقیق و تخریج کے ساتھ شائع ہوا ہے ۔



اسلامی ڈیجیٹل مواد کا ڈاؤن لوڈ مرکز

ایک تبصرہ شائع کریں

‏کھیل