موطأ امام مالک

موطأ امام مالک





موطأ امام مالک

موطأ امام مالک اہل سنت وجماعت کی حدیث کی ایک ابتدائی کتاب ہے جو مشہور سنی عالم دین مالک بن انس بن مالک بن عمر (93ھ - 179ھ) نے تصنیف کی۔ انہی کی وجہ سے مسلمانوں کا طبقہ فقہ مالکی کہلاتا ہے جو اہل سنت کے ان چار مسالک میں سے ایک ہے جس کے پیروان آج بھی بڑی تعداد میں ہیں۔

موطأ کے مصنف کا پورانام یہ ہے: ابوعبداللہ مالک بن انس بن ابی عامرالاصبحی الحمیری ہے۔(1) آپ کی تاریخ ولادت میں 90ھ سے 97ھ تک کے مختلف اقوال ہیں۔ امام ذہبی نے یحیی بن کثیرکے قول کو اصح قراردیاہے جس کے مطابق آپ کی ولادت 93ھ میں ہوئی ہے۔ جبکہ آپ کی وفات ربیع؁ الاول179ھ کومدنیہ منورہ میں ہوءی امام مالک فقہ اورحدیث مین اھل حجاز بلکہ پوری ملت اسلامیہ کے امام ہیں۔ آپ کی کتاب "الموطأ" حدیث کے متداول اور معروف مجموعوں میں سب سے قدیم ترین مجموعہ ہے۔ موطأسے پہلے بھی احادیث کے کئ مجموعے تیار ہوءے اور ان میں سے کئی ایک اج موجود بھی ہیں لیکن وہ مقبول اورمتداول نہیں ہیں۔ موطأکے لفظی معنی ہے، وہ راستہ جس کو لوگوں نے پے درپے چل کر اتناہموارکردیاہو کہ بعد میں انے والوں کے لیے اسپرچلنااسان ہوگیاہو۔ جمہور علما نے موطأکو طبقات کتب حدیث میں طبقہ اولی میں شمار کیاہے امام شافعی فرماتے ہیں"ماعلی ظہرالارض کتاب بعد کتاب اللہ اصح من کتاب مالک" کہ میں نے روئے زمین پر موطأامام مالک سے زیادہ کوئی صحیح کتاب (کتاب اللہ کے بعد)نہیں دیکھی۔ حضرت شاہ ولی اللہ موطاکے بارے میں لکھتے ہیں" فقہ میں موطا امام مالک سے زیادہ کوئی مضبوط کتاب موجود نہیں ہے" موطا میں احادیث کی تعداد کے بارے میں کئی روایات ہیں اور اس اختلاف کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امام مالک نے اپنی روایات کی تہذیب اورتنقیح برابر جاری رکھی لہذا مختلف اوفات میں احادیث کی تعداد مختلف رہی۔
امام مالک رحمۃ اﷲ علیہ کے فقہی مسلک کو مالکی مذہب کہتے ہیں۔ آپ کا نام مالک بن انس ہے۔ آپ امامِ مدینہ، امام اہلِ حجاز اور امام دار الہجرت کے لقب سے مشہور ہوئے۔ آپ 93ھ میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا شمار مجتہدین، فقہاء اور عظیم محدثین میں ہوتا ہے۔
آپ نے حدیث و فقہ کا علم پہلے ربیعہ رائی، پھر ابن ہرمز سے حاصل کیا۔ ان کے اساتذہ میں امام ابن شہاب زہری اور دیگر ستر اساتذہ شامل ہیں۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے سترہ برس کی عمر میں مدینے میں درس و تدریس کی مسند سنبھالی۔ آپ حدیث کا درس بڑے ادب و احترام سے دیا کرتے تھے، غسل کرتے، صاف ستھرا لباس پہنتے، خوشبو لگاتے اور پھر درس کی مسند پر تشریف فرما ہوتے۔ امام مالک بیک وقت حدیث اور فقہ کے امام تھے۔ آپ کے طرزِ فکر میں حدیث اور فقہ کا حسین امتزاج ملتا ہے۔
امام نسائی آپ کے مقام و مرتبہ کے بارے میں فرماتے ہیں :
’’میرے نزدیک تبع تابعین کی جماعت میں امام مالک سے زیادہ عظیم اور کوئی شخص نہیں اور نہ ان سے بڑھ کر کوئی اور شخص حدیث میں مامون و معتبر تھا
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا سب سے بڑا تصنیفی کارنامہ ’’الموطا‘‘ ہے جو علم حدیث پر لکھی جانے والی پہلی کتاب ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ، عبد اﷲ بن سلمی، عبد اﷲ بن رب آپ کے شاگردوں میں سے تھے۔ امام مالک کی وفات مدینہ طیبہ میں سن 179ھ میں ہوئی۔ آپ کے مقلد مالکی کہلاتے ہیں۔

عربی اردو پی ڈی ایف میں امام مالک،  رحمہ اللہ کی کتاب "موطأ امام مالک "اردو ترجمہ
  ڈاؤن لوڈ کریں یا پڑھیں

اسلامی ڈیجیٹل مواد کا ڈاؤن لوڈ مرکز

ایک تبصرہ شائع کریں

‏کھیل